کروئیشیا کے سفیر دراگو اشتامبک نے پیر کے روز اصفہان میں تجارتی سفارت کاری میں معاشی تنظيموں کے کردار پر منعقد ایک نشست میں کہا کہ ایران اور کروئیشیا دوست ملک ہيں اور ہمیں بھی کچھ پابندیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کروئیشیا کے لوگ ، ایران کی طرف سے مدد کی وجہ سے شکر گزار ہیں اور ایران ایشیا کا پہلا ملک تھا جس نے کروئیشیا کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ کروئیشیا ایک چھوٹا لیکن اہم ملک ہے اور وہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد رہتی ہے جس کی بناء پر ہم مذہبی تعلقات بھی قائم کر سکتے ہيں۔
کروئیشیا کے سفیر نے کہا کہ ہم چونکہ چھوٹے ملک کے ہيں اس لئے ایران جیسے بڑے ملک سے ڈرتے ہيں لیکن اگر رابطے کے راستے کھل جائيں تو ہمیں بے حد خوشی ہوگی اور ہم ایرانی عوام کی بہت زیادہ عزت کرتے ہيں۔
اس نشست میں ملیشیا کے سفیر نے بھی کہا کہ ایران و ملیشیا کے درمیان سن 2021 اور 2022 میں تجارت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ کام ملیشیا کی طرف سے زيادہ ہوا ہے۔
خیری عمر نے کہا کہ ہم ایران سے زيادہ مصنوعات خریدنے اور ایران سے اپنی در آمدات بڑھانے کے لئے کوشاں ہيں اور ہمیں ایران و ملیشیا کے درمیان تجارت کو بڑھانا ہے۔
اس نشست میں شریک تاجیکستان کے سفیر محمد مظفر نے بھی کہا کہ ایران و تاجیکستان برادر ملک اور ایک ہی درخت کی دو شاخوں کی طرح ہيں اور تاجیکستان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک ، ایران تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارا تعاون وسیع ہے اور ہمارے درمیان تقریبا 120 معاہدے ہيں اور اس سلسلے میں ایرانی صدر کے پہلے تاجیکستان دورے سے اہم پیشرفت ہوئي ہے ۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، تجارتی سفارت کاری میں معاشی تنظيمون کے رول کا جائزہ لینے کے لئے ، اکیڈمی آف سائنسز کے تحقیقاتی شعبے کے سربراہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر نیز کروئیشیا ، روس ، ملیشیا اور تاجیکستان کے سفراء کی شرکت سے اصفہان کے ایوان تجارت میں ایک نشست کا انعقاد ہوا جو بین الاقوامی سفارت کاری کی پہلی بین الاقوامی کانگریس کے تحت منعقد کی گئي تھی ۔
واضح رہے قوموں کی سفارت کاری کی پہلی دو روزہ بین الاقوامی کانگریس کا انعقاد اتوار اور پیر کو اصفہان یونیورسٹی میں کیا گيا اور اس کا نعرہ " ایران، پائيدار تمدن " تھا ۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ